کنزرویٹوڈینٹسٹری کھائے ہوئے یا کیڑا لگے دانتوں کو جدید ترین بھرائیوں سے محفوظ بنانا

ڈینٹل ایکسرے

ایکسر ے کے فائد ے

جب مریض کسی بیماری کے تحت ڈاکٹر کے پاس آتا ہے تو اُسکے دانتوں یا مسوڑھوں کے اندر کچھ خرابی تو نظر آرہی ہوتی ہے۔ اور کچھ خرابیاں جو سامنے نظر نہیں آتیں انکی کیفیت دیکھنے کے لئے ”ایکسرے“کے ذریعہ معلومات حاصل کی جاتی ہیں۔ مثلاً کوئی دانت نہیں نکل رہا یا ٹیڑھاہوا پڑا ہے۔ کوئی دانت ٹوٹ گیا اسکی جڑوں کی پوزیشن دیکھنی ہو اسی طرح ایکسیڈنٹ میں جبڑوں کی ہڈی کے فریکچرز کو دیکھنے کے لئے، اور باندھنے کے بعد کے مقامات کی نشاندہی کرنے کے لئے۔آرتھو(Ortho)یعنی دانت سیدھا کرانے کے علاج سے پہلے کہ آیا ٹیڑھا پن ہڈی کی وجہسے ہے یا صرف دانتوں کی وجہ سے ہے وغیرہ وغیرہ یہ تمام معلومات ایکسرے کے ذریعہ آسانی سے مل سکتی ہیں۔

ایکسر ے کی اقسام

جدید میڈیکل علاج میں ایکسرے و ایک نمایاں حیثیت حاصل ہے اور مختلف زاویوں سے اور سائزوں سے ہونے والے ایکسریز مختلف ناموں سے پکارے جاتے ہیں۔جیسا کہ
(پیری اپیکل ویو) (PERIAPICAL VEIW)
اس کے ذریعے جڑ کے نیچے حصے کے اندر انفکشن کی تشخص کی جاتی ہے

 

(سیفیلومیٹرک ویو)
(CEPHLOMETRIC VEIW)
اس ایکسرے کے ذریعے دانتوں کو سیدھا کرنے والے ڈاکٹرز مختلف پیمائشوں سے اپنے علاج کے لائحہ عمل کو طے کرتے ہیں

(اینٹیریوپوسٹیریر) (ANTEROPOSTERIOR)

وغیرہ وغیرہ۔

 

بعض دفعہ مریض خود ہی ایکسرے پر اصرار کرتا ہے۔ حالانکہ ڈاکٹر بلا ضرورت ایکسرے شعاؤں سے مریضوں کو بچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ خاص کر حاملہ

عورتیں میں یاوہ مریض جنہیں گلے کی بیماریاں ہوں لیڈ شیٹس یا اُس کا کالر لگا کر(Xray)ایکسرے کروانے چاہیں۔
ڈیجیٹل ایکسرے مریضوں کو 80-90فی صد شعاؤں سے
محفوظ رکھنے ولا طریقہ:
آجکل زیادہ شعاؤں سے بچنے کے لئے ڈیجیٹل ایکسریز (Digtal Xray)ایجاد ہو چکے ہیں۔ جس میں (X-Rays)ایکسر یزکی انتہائی کم مقدار(Doze)درکار ہوتی ہے۔ یہ 80سے 90فیصدتک (X-Ray)ایکسرے کی شعاؤں سے مریض کو بچاتا ہے۔ دوسراایکسرے(X-Ray)فلموں وغیرہ کی جھنجٹ سے چھٹکارا۔ تیسرا ٹائم کی بچت ایک (second) سیکنڈ میں نتیجہ) (viewسامنے۔چوتھا(Brightness)روشنی اور(Contrast)تقابل کے ذریعے(X-Ray)ایکسرے کے ویوز کو اور زیادہ صاف دیکھا جا سکتا ہے۔ اسی طرح آجکل بعض ایسے سافٹ وئیر آگئے ہیں۔ جن سے آپ ہڈی کی مضبوطی کا پتہ چلا سکتے ہیں۔ اورلاحق ہونے والی بیماریوں کے لئے دانتوں کے کمزور حصوں کا پہلے سے ہی پتہ چل سکتا ہے۔ مثلاً دانتوں کے نیچے رسولی، منہ کے کینسر، وغیرہ

ڈ یجیٹل ایکسریز:
ایک ہی ایکسرے میں سب معلومات

OPGیا پینارامک ایکسرے:۔
عام طور پر منہ کے سب دانتوں کی چھپی ہوئی کیفیات دیکھنے

کے لئے 14 چھوٹے ایکسرے یا پھر ایک بڑا پینارامک (panaromic)ایکسریز جسے اوپی جی کہتے ہیں کروایا جاتاہے۔ جو ایک سپیشل ایکسرے یونٹ پر جو خود بخود سب دانتوں پر گھومتا ہے۔ اور اس سے تقریباً چہرے کی ساری

ساخت اور اوپر کے جبڑے کے خلا وغیرہ بھی واضح ہو جاتے ہیں۔

بائٹ ونگ ایکسر ے (Bitewing)

بعض دفعہ صرف دانتوں کے کراؤنز میں خرابی دیکھنے کے لئے (Bitewing)بائٹ ونگ ایکسرے کروائے جاتے
ہیں جس میں جڑیں نہیں آتیں صرف دانتوں کا اوپر والا حصہ نمایا ں نظر آتا ہے۔ اسطرح ایک ہی ایکسرے میں اوپر اور نیچے کراؤئنز کی خرابیوں کا پتہ چلایا جاسکتا ہے۔ الغرض (X-Ray)ایکسرے کسی بھی مرض کی تشخیص کے لئے نمایاں اہمیت کا حامل ہے۔
CVMسی۔وی۔ ایم ایکسرے۔ گردن کے مہروں کا ایکسرے
بعض بچوں میں دانتوں کے ٹیڑھا پن کے علاوہ نچلے اور اوپر والے جبڑے کی ہڈیوں کے تناسب میں بہت فرق ہوتا ہے۔ اور جب بچے کی ہڈیا ں بڑھوتی والی سٹیج پر ہوتی ہیں۔ تو ہڈیوں کے تناسب کو علاج کے ذریعہ ٹھیک کیا جاسکتا ہے۔ لیکن اگر ہڈیوں کی مزید گروتھ یعنی بڑھاؤ رک گیا ہو تو ایسی صورت میں ایسے مریضوں کا علاج صرف سرجری کے ذریعہ ممکن ہوتا ہے۔ CVMایکسرے، گردن کے مہروں کی ساخت واضح کرتی ہے۔ کہ ابھی بچے نے مزید بڑھنا ہے یا اسکی بڑھوتی مکمل ہو چکی ہے۔

CBCTایکسرے
ایکسرے کی اس قسم کے سامنے آنے سے آسانیاں پیدا ہو چکی ہیں۔ اور وہ چیزیں جن کے لیے عام ایکسرے صحیح وضاحت نہ کر سکتے تھے۔ CBCTطول وعرض اور موٹائی تک کی سطح کی خامیوں کو واضح کرتا ہے۔ اور ہڈی یا چہرے کے جس حصے میں خرابی ہو اس ایکسرے کی مدد سے ڈاکٹر عین اسی حصے میں جا کر علاج کر سکتا ہے۔

(ٹومو گرافی)(TOMOGEAPHY)
(اینٹیریوپوسٹیریر) (ANTEROPOSTERIOR)۔

بعض دفعہ مریض خود ہی ایکسرے پر اصرار کرتا ہے۔ حالانکہ ڈاکٹر بلا ضرورت ایکسرے شعاؤں سے مریضوں کو بچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ خاص کر حاملہ عورتیں میں یاوہ مریض جنہیں گلے کی بیماریاں ہوں لیڈ شیٹس یا اُس کا کالر لگا کر(Xray)ایکسرے کروانے چاہیں۔
ڈیجیٹل ایکسرے مریضوں کو 80-90فی صد شعاؤں سے
محفوظ رکھنے ولا طریقہ:
آجکل زیادہ شعاؤں سے بچنے کے لئے ڈیجیٹل ایکسریز (Digtal Xray)ایجاد ہو چکے ہیں۔ جس میں (X-Rays)ایکسر یزکی انتہائی کم مقدار(Doze)درکار ہوتی ہے۔ یہ 80سے 90فیصدتک (X-Ray)ایکسرے

ایکسر ے کے فائد ے:
جب مریض کسی بیماری کے تحت ڈاکٹر کے پاس آتا ہے تو اُسکے دانتوں یا مسوڑھوں کے اندر کچھ خرابی تو نظر آرہی ہوتی ہے۔ اور کچھ خرابیاں جو سامنے نظر نہیں آتیں انکی کیفیت دیکھنے کے لئے ”ایکسرے“کے ذریعہ معلومات حاصل کی جاتی ہیں۔ مثلاً کوئی دانت نہیں نکل رہا یا ٹیڑھاہوا پڑا ہے۔ کوئی دانت ٹوٹ گیا اسکی جڑوں کی پوزیشن دیکھنی ہو اسی طرح ایکسیڈنٹ میں جبڑوں کی ہڈی کے فریکچرز کو دیکھنے کے لئے، اور باندھنے کے بعد کے مقامات کی نشاندہی کرنے کے لئے۔آرتھو(Ortho)یعنی دانت سیدھا کرانے کے علاج سے پہلے کہ آیا ٹیڑھا پن ہڈی کی وجہسے ہے یا صرف دانتوں کی وجہ سے ہے وغیرہ وغیرہ یہ تمام معلومات ایکسرے کے ذریعہ آسانی سے مل سکتی ہیں۔
ایکسر ے کی اقسام:
جدید میڈیکل علاج میں ایکسرے و ایک نمایاں حیثیت حاصل ہے اور مختلف زاویوں سے اور سائزوں سے ہونے والے ایکسریز مختلف ناموں سے پکارے جاتے ہیں۔جیسا کہ
(پیری اپیکل ویو) (PERIAPICAL VEIW)
اس کے ذریعے جڑ کے نیچے حصے کے اندر انفکشن کی تشخص کی جاتی ہے
(سیفیلومیٹرک ویو)
(CEPHLOMETRIC VEIW)
اس ایکسرے کے ذریعے دانتوں کو سیدھا کرنے والے ڈاکٹرز مختلف پیمائشوں سے اپنے علاج کے لائحہ عمل کو طے کرتے ہیں

(ٹومو گرافی)(TOMOGEAPHY)
(اینٹیریوپوسٹیریر) (ANTEROPOSTERIOR) وغیرہ وغیرہ۔
بعض دفعہ مریض خود ہی ایکسرے پر اصرار کرتا ہے۔ حالانکہ ڈاکٹر بلا ضرورت ایکسرے شعاؤں سے مریضوں کو بچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ خاص کر حاملہ عورتیں میں یاوہ مریض جنہیں گلے کی بیماریاں ہوں لیڈ شیٹس یا اُس کا کالر لگا کر(Xray)ایکسرے کروانے چاہیں۔
ڈیجیٹل ایکسرے مریضوں کو 80-90فی صد شعاؤں سے
محفوظ رکھنے ولا طریقہ:
آجکل زیادہ شعاؤں سے بچنے کے لئے ڈیجیٹل ایکسریز (Digtal Xray)ایجاد ہو چکے ہیں۔ جس میں (X-Rays)ایکسر یزکی انتہائی کم مقدار(Doze)درکار ہوتی ہے۔ یہ 80سے 90فیصدتک (X-Ray)ایکسرے کی شعاؤں سے مریض کو بچاتا ہے۔ دوسراایکسرے(X-Ray)فلموں وغیرہ کی جھنجٹ سے چھٹکارا۔ تیسرا ٹائم کی بچت ایک (second) سیکنڈ میں نتیجہ) (viewسامنے۔چوتھا(Brightness)روشنی اور(Contrast)تقابل کے ذریعے(X-Ray)ایکسرے کے ویوز کو اور زیادہ صاف دیکھا جا سکتا ہے۔ اسی طرح آجکل بعض ایسے سافٹ وئیر آگئے ہیں۔ جن سے آپ ہڈی کی مضبوطی کا پتہ چلا سکتے ہیں۔ اورلاحق ہونے والی بیماریوں کے لئے دانتوں کے کمزور حصوں کا پہلے سے ہی پتہ چل سکتا ہے۔ مثلاً دانتوں کے نیچے رسولی، منہ کے کینسر، وغیرہ

ڈ یجیٹل ایکسریز:

ایک ہی ایکسرے میں سب معلومات:

OPGیا پینارامک ایکسرے:۔

عام طور پر منہ کے سب دانتوں کی چھپی ہوئی کیفیات دیکھنے کے لئے 14 چھوٹے ایکسرے یا پھر ایک بڑا پینارامک (panaromic)ایکسریز جسے اوپی جی کہتے ہیں کروایا جاتاہے۔ جو ایک سپیشل ایکسرے یونٹ پر جو خود بخود سب دانتوں پر گھومتا ہے۔ اور اس سے تقریباً چہرے کی ساری ساخت اور اوپر کے جبڑے کے خلا وغیرہ بھی واضح ہو جاتے ہیں۔
بائٹ ونگ ایکسر ے (Bitewing)
بعض دفعہ صرف دانتوں کے کراؤنز میں خرابی دیکھنے کے لئے (Bitewing)بائٹ ونگ ایکسرے کروائے جاتے
ہیں جس میں جڑیں نہیں آتیں صرف دانتوں کا اوپر والا حصہ نمایا ں نظر آتا ہے۔ اسطرح ایک ہی ایکسرے میں اوپر اور نیچے کراؤئنز کی خرابیوں کا پتہ چلایا جاسکتا ہے۔ الغرض (X-Ray)ایکسرے کسی بھی مرض کی تشخیص کے لئے نمایاں اہمیت کا حامل ہے۔
CVMسی۔وی۔ ایم ایکسرے۔ گردن کے مہروں کا ایکسرے
بعض بچوں میں دانتوں کے ٹیڑھا پن کے علاوہ نچلے اور اوپر والے جبڑے کی ہڈیوں کے تناسب میں بہت فرق ہوتا ہے۔ اور جب بچے کی ہڈیا ں بڑھوتی والی سٹیج پر ہوتی ہیں۔ تو ہڈیوں کے تناسب کو علاج کے ذریعہ ٹھیک کیا جاسکتا ہے۔ لیکن اگر ہڈیوں کی مزید گروتھ یعنی بڑھاؤ رک گیا ہو تو ایسی صورت میں ایسے مریضوں کا علاج صرف سرجری کے ذریعہ ممکن ہوتا ہے۔ CVMایکسرے، گردن کے مہروں کی ساخت واضح کرتی ہے۔ کہ ابھی بچے نے مزید بڑھنا ہے یا اسکی بڑھوتی مکمل ہو چکی ہے۔
CBCTایکسرے
ایکسرے کی اس قسم کے سامنے آنے سے آسانیاں پیدا ہو چکی ہیں۔ اور وہ چیزیں جن کے لیے عام ایکسرے صحیح وضاحت نہ کر سکتے تھے۔ CBCTطول وعرض اور موٹائی تک کی سطح کی خامیوں کو واضح کرتا ہے۔ اور ہڈی یا چہرے کے جس حصے میں خرابی ہو اس ایکسرے کی مدد سے ڈاکٹر عین اسی حصے میں جا کر علاج کر سکتا ہے۔

ہیں۔

بائٹ ونگ ایکسر ے (Bitewing)

بعض دفعہ صرف دانتوں کے کراؤنز میں خرابی دیکھنے کے لئے (Bitewing)بائٹ ونگ ایکسرے کروائے جاتے
ہیں جس میں جڑیں نہیں آتیں صرف دانتوں کا اوپر والا حصہ نمایا ں نظر آتا ہے۔ اسطرح ایک ہی ایکسرے میں اوپر اور نیچے کراؤئنز کی خرابیوں کا پتہ چلایا جاسکتا ہے۔

الغرض (X-Ray)ایکسرے کسی بھی مرض کی تشخیص کے لئے نمایاں اہمیت کا حامل ہے۔

CVMسی۔وی۔ ایم ایکسرے۔ گردن کے مہروں کا ایکسرے
بعض بچوں میں دانتوں کے ٹیڑھا پن کے علاوہ نچلے اور اوپر والے جبڑے کی ہڈیوں کے تناسب میں بہت فرق ہوتا ہے۔ اور جب بچے کی ہڈیا ں بڑھوتی والی سٹیج پر ہوتی ہیں۔ تو ہڈیوں کے تناسب کو علاج کے ذریعہ ٹھیک کیا جاسکتا ہے۔ لیکن اگر ہڈیوں کی مزید گروتھ یعنی بڑھاؤ رک گیا ہو تو ایسی صورت میں ایسے مریضوں کا علاج صرف سرجری کے ذریعہ ممکن ہوتا ہے۔ CVMایکسرے، گردن کے مہروں کی ساخت واضح کرتی ہے۔ کہ ابھی بچے نے مزید بڑھنا ہے یا اسکی بڑھوتی مکمل ہو چکی ہے۔
CBCTایکسرے
ایکسرے کی اس قسم کے سامنے آنے سے آسانیاں پیدا ہو چکی ہیں۔ اور وہ چیزیں جن کے لیے عام ایکسرے صحیح وضاحت نہ کر سکتے تھے۔ CBCTطول وعرض اور موٹائی تک کی سطح کی خامیوں کو واضح کرتا ہے۔ اور ہڈی یا چہرے کے جس حصے میں خرابی ہو اس ایکسرے کی مدد سے ڈاکٹر عین اسی حصے میں جا کر علاج کر سکتا ہے۔

دانت کی بیرونی سطح(Enamal)کی بیماریاں

دانت کی سطح پر کالا نشان
عرف عام دانتوں میں کیڑا لگنا (Caries)

دانتوں پرکیڑالگنے کی حقیقت

یہ دانتوں کی سب سے زیادہ پائی جانے والی بیماری ہے۔ اورعرف عام میں اُسے کیڑا لگنا کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ کئی عطائی لوگ اس دانت پر دو ا لگا کر کیڑا بھی نکالتے ہیں۔ جسکا ذکر میں نے عطائیت کے باب میں کیا ہے۔ جسکی کوئی حقیقت نہیں ہوتی۔
بہرحال چونکہ عام لوگ یہی لفظ بولتے ہیں۔ اس لئے عوام الناس کو سمجھانے کے لئے یہی عرف عام اصطلاح استعمالکی جا رہی ہے۔

علامات

عموماًسامنے دانتوں کی سطح پر کالا نشان نظر آتا ہے۔ یا دو دانتوں کے درمیان ہونے کی وجہ سے یہ نشان سامنے نظر نہیں آتا۔
بعض دفعہ دانتوں کے اوپر کالے نشان سگریٹ یا پان وغیر ہ کے استعمال بھی ہوتے ہیں۔ لیکن ان نشانات کی وجہ سے

دانت کی سطح کے اندر سوراخ نہیں ہوتا۔ یہ نشانات عموماً الٹراسانک صفائی وغیرہ سے صاف ہوجاتے ہیں۔
اسی طرح بعض کالے بھورے نشانات صفائی سے نہیں ہٹتے۔ بلکہ وہ کیڑا لگنے کی ابتدا ہوتے ہیں۔ لیکن قدرتی مدافعت کی وجہ سے رکے ہوتے ہیں۔ انہیں اصطلاح میں Arrested Cariesیعنی گرفتار نشان کہتے ہیں۔ جسے مریض کی قدرتی دفاع نے روکا ہوا ہوتا ہے۔ ایسا نشان صفائی کا مکمل خیال رکھنے سے آگے نہیں بڑھتا۔ بعض اناڑی ڈاکٹرز ان نشانات کی بھی بھرائی کردیتے ہیں۔ جو ایک غلط روش ہے۔صرف انہی نشانات کی بھرائی کی جاتی ہے۔جو دانت کی سطح کو کھا کر اندر پھیل رہا ہو۔
دانت کے اوپر جگہ کے مطابقکالے نشان کو مختلف (classes)کلاسزمیں تقسیم کیا جاتا ہے

کلاس ۱(class1)
کلاس ۲(class2)
کلاس ۳(class3)
کلاس ۴(class4)

کلاس ۵(class5)

کالے نشان کی اصل وجہ

جیسا کہ ہم نے پہلے لکھا کہ دانت کیلشیم اور فاسفورس کے مضبوط ترین مرکب سے بنا ہوتا ہے اوریہ بات بھی یادرکھنی چاہییکہ کیلشیم تیزاب میں حل ہو جاتاہے۔ جی ہاں! جب آپ رات کھانا کھا کر برشنگ کئے بغیر سو جائیں تو آپ نے محسوس کیا ہو گا کہ آپ کے منہ کا ذائقہ کھٹا سا ہے۔ یہی وہ تیزابی مادے ہیں جو آپ کے منہ میں قدرتی طور پر موجود انزائمز نے غذا پر عمل کر کے پیدا کیئے ہیں۔ اور یہی مادے، دانت کے کیلشیم کو جذب کر کے کالا نشان بنا دیتے ہیں۔

کالے نشان کے بڑھنے کا عمل

دانت پر ایک دفعہ جب کالا نشان بن جائے تو جب تک اُسے صاف نہ کر ا یا جائے تو یہ بڑھتاہی چلا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ دانت بالکل کھوکھلا ہو جاتاہے اور اچانک کھانا کھاتے وقت ٹوٹ جاتا ہے۔
ذیل میں تصاویر کے ذریعے اس کالے نشان کے دانت کی اندرونی سطح کی طرف بڑھنے کا عمل ملاحظہ فرما سکتے ہیں۔
مریض سمجھتا ہے کہ دانت سخت خوراک کھانے سے ٹوٹاہے۔ حالانکہ یہ پہلے ہی اندر سے کھوکھلا ہو چکا ہوتاہے۔

سامنے والے اورپچھلے دانتوں پر لگے نشانات کے بارے میں مریض کے رویہ میں فرق

پچھلے دانتوں پر نشانات کی عموماً لوگ پرواہ نہیں کرتے۔جب تک کہ اس میں درد نہ شروع ہو جائے جبکہ سامنے کے دانتوں پر کالا نشان شخصیت کے وقارکو متاثر کرتاہے۔ اس لیے اکژ لوگ علاج کی طرف متوجہ ہوجاتے ہیں

علاج

٭ دانت پر کالا نشان لگتے ہی توجہ دیں۔ اس stageپر کالا نشان ختم کر کے خرابی دور کر دی جاتی ہے۔
٭ سامنے کے دانتوں میں ان کی رنگت کے مطابق (Light Cure Filling)سے بھرائی کروائیں۔ اسطرح سے یہ احساس تک نہ ہو گا کہ یہاں کبھی نشان تھا۔
٭ کچھ وقت پہلے تک پچھلے دانتوں میں چاندی کی بھرائی کی جاتی تھی۔ جو اب تقریباً متروک ہو رہی ہے۔ کیونکہ انکی جگہ ایسے مٹیریلز آچکے ہیں۔ جو دانت کی رنگت کے ساتھ ساتھ چاندی سے زیادہ مضبوطی رکھتے ہیں۔

علاج میں ناکامی کی وجوہات

1۔ پالشنگ نہ کروانا

عموماً لو گ بھرائی(filling)کروا کر پالشنگ نہیں کرواتے

پالشنگ میں بھرائی اور دانت کی سطح کو یکجا کر دیا جاتاہے۔ اور خوراک کے باریک ذرات کے دانت کی سطح کے ساتھ چپکنے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں پالشنگ نہ کروانے کے صورت میں خوراک کے باریک ذرات دوبارہ دانت کی سطح سے چپکے رہتے ہیں اور تیزابی مادے بناکر (Filling) بھرائی اور دانت کے سطح کو دوبارہ برباد کر دیتے ہیں۔

۔ بھرائی سے پہلے کالا نشان مکمل صاف نہ کرنا

٭ اگر کالا نشان بن جائے تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کر کے بھرائی(Filling)کروائی جائے۔ کالا نشان ابتداء میں تکلیف نہیں دیتا اس لیے اکثرلوگ اس کی پرواہ نہیں کرتے سامنے کے دانتوں پر کالا نشان شخصیت کے وقار کو مجروح کرتا ہے۔
٭ بعض معالج دانتوں کی بھرائی کرتے وقت کالا نشان اندر چھوڑ دیتے ہیں۔ نتیجتاً وہ نشان اندر بڑھتا رہتا ہے اور بھرائی( Filling)کی ناکامی کا باعث بنتا ہے۔

۔ کالے نشان کا بہت گہر ا چلے جانا

ایک دفعہ کالا نشان بن جائے اور اسکو صاف نہ کروایا جائے تو یہ بڑھتا جاتا ہے۔جس سے دانتوں کی مزید تکلیف کا سامنا کرنا پڑتاہے۔
بعض دفعہ کالا نشان کسی طرف سے بہت گہرا ہو جاتا ہے۔جو خون کی نالیوں کے بہت قریب تک پہنچ جاتا ہے۔ جسکی وجہ سے بھرائی کے ساتھ ہی مریض کو دانت میں درد شروع ہو جاتا ہے۔اسلئے ایسے دانت کا پہلے ایکسرے کے ذریعے نشان کی گہرائی کی تسلی کر لی جاتی ہے۔

بھرائی کی زندگی (Filling Life)

ہر دانت میں بھرائی کی ایک خاص زندگی ہوتی ہے۔ جسکا انحصار دانت پر لگنے والے کالے نشان کی قسم پر ہوتا ہے۔
٭ کلاس) (iکیڑا لگے دانتوں میں چونکہ دانت چاروں طرف سے مضبوط ہوتا ہے۔ اس لیے بھرائی زیادہ عرصہ چلتی ہے۔
٭ اسی طرح بعض دانتوں پر مخالف دانت کا دباؤ نہ ہو تو بھی بھرائی لمبا عرصہ نکال جاتی ہے۔
٭ کلاس (ii)قسم کے کیڑا لگے دانتوں میں بھرائی کی کامیابی کا انحصار بھرے جانے والے میٹریل کے علاوہ ڈاکٹر کے تجربہ اور آرٹ پر ہوتا ہے۔
عموماً مریض مثال دیتے ہیں۔ کہ فلانے دانت کی بھرائی بہت عرصہ چلی اور اس دانت کی جلدی نکل گئی۔ تو یہ سارے عوامل مریض کی نظر میں ہونے چاہیں۔

بیماری سے بچنے کے لئے احتیاطی تدابیر

دانتوں کی صفائی

ہر شخص کو چاہئے کے رات کو برشنگ کر کے سوئے تاکہ غذا کا کوئی ذرہ منہ میں رہ کر تیزاب بنانے کا سبب نہ بن سکے۔

فلورائیڈز

دانتوں کی باہر کی سطح) (Enamalانیمل کومضبوط بنانے کیلئے (Flouride)فلورائیڈکا کردار کسی تعارف کامحتاج نہیں۔ جتنی باہر کی سطح مضبوط ہو گی۔ اتنا ہی کیڑا لگنے کے امکانات کم سے کم ہوں گے۔ اسی لیے ہر اچھے ٹوتھ پیسٹ میں فلورائیڈ کی موجودگی کو یقینی بنایا جا تا ہے آجکل جدید الیکٹرک مشینوں سے دانتوں کی سطح پر(Flouride)فلورائیڈکو جذب کرانے کے نئے طریقے متعارف ہو چکے ہیں۔جسکی وجہ سے دانتوں کی کمزور سطح کو مضبوط بنایا جاتا ہے۔

پٹ اینڈ فش سیلنٹ (خصوصاً بچوں کے لئے)

بچے چونکہ دانتوں کی صفائی صحیح طریقے سے نہیں کر سکتے۔ اس لئے Pit & Fissure ٹیکنالوجی کے ذریعے بچوں کے دانتوں کے قدرتی گڑھے اور لکیروں کو جن میں چاکلیٹ بسکٹ وغیرہ کے ذرات چپک کر کیٹرالگنے کا سبب بنتے ہیں۔ ان کو مکمل سیل کر دیا جاتاہے۔اس سے دانت کافی حد تک محفوظ ہو جاتے ہیں۔

غذا میں احتیاط

دانتوں کے ساتھ چپکنے والی غذاؤں سے احتیاط برتنی چاہئے۔

دانتوں کا گھسنا

اقسام

۔ ایروژن۔Erosion

کسی کیمیائی عمل سے دانتوں کے باہر کی سطح کے گلنے کو ایروژن کہتے ہیں۔

۔ ایبریژن۔Abrasion

کسی خارجی رگڑ سے دانت کے انیمل کے ضائع ہونے کو ابریژ ن کہتے ہیں۔

۔ ایٹریشن۔Attrition

جب بہت سے دانت نکال دیئے جائیں اور باقیوں کو معمول سے زیادہ کام کرنا پڑے تو دانتوں کی وہ سطح جو چبانے یا کاٹنے میں استعمال ہوتی ہے۔زیادہ گھسنا شروع ہو جاتی ہے ان کی اس گھسائی کو

(attrition)ایٹریشن کہتے ہیں۔

ایروژن کی وجوہات

۔ دواؤں کی وجہ سے بعض دوائیں ایسی ہوتی ہیں۔ جو کہ دانت کی سطح کو کمزورکر دیتی ہیں۔ اور نتیجہ

دانت جلد گھستا ہے۔

۔ کاربونیٹڈ بوتلوں اور الکحل کے بعد فوراً برشنگ

بعض لوگ جنہیں شراب نوشی کی عادت ہوتی ہے۔یا بہت زیادہ کاربونیٹڈ بوتلیں پیتے ہیں۔اور انکے فوراً بعد برش کرتے ہیں۔ تو ایروین کی وجہ سے دانت گھسنا شروع ہو جاتے ہیں۔

حاملہ عورتوں میں الٹیوں کی وجہ سے

دوران حمل جن عورتوں کو اُلٹیاں زیادہ آتی ہیں۔ اُن میں الٹیوں کی تیزابیت کی وجہ سے دانت گھسنا شروع ہو جاتے ہیں۔

ایبریژن کی وجوہات

۱۔ مختلف اوزاروں کا دانتوں سے پکڑنا

کئی لوگ کسی خاص اوزار کو دانتوں سے پکڑتے رہتے ہیں۔ نتیجتاً اس جگہ سے دانت گھس جاتا ہے۔جیسے درزی سوئی کو سامنے کے دانتوں سے پکڑتے ہیں۔ تو عموماً اس جگہ سے دانت گھسا نظر آتا ہے۔

۔ غلط ٹوتھ برش کرنے کا طریقہ یا غلط ٹوتھ پیسٹ کا انتحاب

بعض لوگوں میں غلط برشنگ یا غلط ٹوتھ پیسٹ(Tooth Paste)کا انتخاب ان میں دانت گھسانے کا باعث بنتا ہے۔

۔ مصنوعی دانتوں کی تاروں کی وجہ سے

اُتارنے چڑھانے والے مصنوعی دانت جن میں تاریں لگی ہوتی ہے۔انکی تاروں کی رگڑ سے دانت ابریژن کا شکارہو کر

گھسے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔

ایٹریشن کی وجوہات

۱۔ بعض دانت نہ ہونے کی وجہ سے دوسروں دانتوں پر بوجھ

پیچھے دانتوں کے نہ ہونے کی وجہ سے بعض لوگوں میں اگلے دانتوں پر زیادہ بوجھ پڑتا ہے۔ اور اگلے دانت گھسنا شروع ہو جاتے ہیں

۔ ٹیڑھے دانت

نارمل طور پر اوپرکے دانت اور نیچے کے دانتوں میں تھوڑا خلا رہتاہے جسے(free way space)فری وے سپیس کہا جاتا ہے دانت عموماً کھانے یا نگلنے کے وقت آپس میں ٹچ کرتے ہیں کیونکہ دانتوں کے ملنے کی وجہ سے جبڑوں کے پٹھے تناؤ میں ٓا جاتے ہیں اور دانتوں میں رگڑاؤ کاعمل شروع ہو کر خوراک کو باریکذروں میں تبدیل کرنے کے کام آتا ہے۔ بغیرخوراک چبانے کے دانتوں میں رگڑاؤ کا عمل یقیناُ نقصان دہ ہوتا ہے جیسا کہ ٹیڑھے دانت ہونے کی وجہ سے بعض افراد میں رات سوتے وقت دانت آپس میں (Touch)ٹچ کرتے ہیں۔ اور نتیجتاً مریض دانتوں کو آپس میں رگڑنا شروع کر دیتا ہے۔ اور اس غیر معمولی دباؤ کی وجہ سے دانت گھسنا شروع ہو جاتے ہیں۔

۔ دیگر بیماریوں کی وجہ سے

بچوں اور بعض بڑوں میں پیٹ کے کیڑوں کی وجہ سے رات کو دانت گھسانے کا عمل جاری رہتا ہے۔

۔ نفسیاتی وجہ

بعض مریضوں میں نفسیاتی وجوہات کی بناء پربھی دانت پیسنے کا مسئلہ درپیش رہتا ہے۔(تفصیل کے لئے باب اورل میڈیسن میں ”دانت کا پیسنا“ مطالعہ فرمائیے)

علاج

1۔ کراؤئنگ

جو دانت بہت زیادہ گھس جائیں۔ اُن پر (Crown)

کراؤن چڑھوالیں۔

۔ بھرائی

سامنے کے گھسے ہوئے دانتوں میں دانتوں کے رنگ کے مطابق لائٹ کیور میٹریل(Light Cure)سے بھرائی کروالیں۔

۔ فلورائیڈ

دانتوں کی سطح کو مضبوط کرنے کے لئے فلورائیڈسے علاج (Flouride Therapy) کروائیں۔

۔ وجوہات کا تدارک

دوسرا متعلقہ وجوہات کی صورت میں اُن کا علاج کروائیں۔

علاج میں ناکامی کی وجوہات

1۔ پالشنگ نہ کروانا

ہر علاج کے بعد دانتوں کی پالشنگ لازمی کرائی جائے۔ پالشنگ نہ ہونے کی صورت میں کچھ ہی عرصے بعد کیاگیا علاج ناکام ہو جاتا ہے۔

2۔ نکلے ہوئے دانت نہ لگوانا

اگر پچھلے دانت موجود نہیں ہیں تو مصنوعی دانت لگوائیں۔ تاکہ گھسنے والے دانتوں پر کم بوجھ پڑے۔

3۔ دیگر وجوہات کو دورنہ کرنا

اسی طرح جب تک دانت گھسنے کی بنیادی وجہ کا علاج نہ کیا جائے۔ تو علاج عموماً نا کام ہو جاتاہے۔ مثلاً پیٹ کے کیڑوں کی صورت میں اسکا علاج، ٹیڑھے دانتوں کی صورت میں اُس کا علاج، غلط برشنگ اور غلط پیسٹ pasteکے انتخاب کی اصلاحعموماًان عوامل کو نظر انداز کرنے سے علاج نا کام ہو جاتاہے۔

علاج نہ کروانے کے نقصانات:

۔ ٹھنڈا گرم لگنا

دانت گھس جانے کی صورت میں دانتوں میں ٹھنڈا گرم کا احساس شروع ہو جاتاہے۔

۔ ٹوٹنے کے امکانات

دانت کمزور ہو کے ان کے ٹوٹنے کے امکانات زیادہ ہو جاتے ہیں۔

۔ دانتوں کے درمیان قدرتی فاصلہ کم ہونے کے نقصانات

دانت گھسنے سے اوپر اور نیچے جبڑے کے قدرتی فاصلے میں کمی

واقع ہو جاتی ہے۔ نتیجتاً کنپٹی کے پاس جوڑ میں درد شروع ہو سکتا ہے۔ اسی طریقے سے گردن کے پٹھوں کا کھچاؤ۔ نظر کی کمزوری،کانوں میں سائیں سائیں اور بھاری پن علاج سے لا پروائی کا نتیجہ ہو سکتی ہیں۔

احتیاطی تدابیر

1۔ فوری طور پر ڈاکٹر سے رجو ع کر یں اوراصل سبب کو دور کریں تاکہ گھسے ہوئے دانتوں کودوبارہ قدرتی شکل دی جا سکے۔
2۔ برشنگ کرنے اور پیسٹ کا صحیح انتخاب کا طریقہ اپنے ڈاکٹر سے سیکھیں۔

دانتوں کی بیرونی سطح میں Cracks یا دانت کی سطح کا ٹوٹ جانا

دانت ٹوٹ جانے کی کیفیات

انیمل جسم میں سب سے زیادہ سخت چیز ہے۔ لیکن اگر اسکو چوٹ لگے تو اس میں لچک کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی اور یہ ٹوٹ جاتاہے۔

معمولی ٹوٹنے سے

بعض دفعہ اگرتھوڑا حصہ ٹوٹے تو کوئی خاص درد نہیں ہوتا۔

زیادہ ٹوٹنے سے

اگر دانت کا ٹوٹا ہوا حصہ ذرا زیادہ ہوجائے توا سے ٹھنڈا گرم لگنا شروع ہو جاتا ہے۔

زیاد سخت چوٹ لگنے سے

بعض دفعہ زیادہ سخت چوٹ لگنے سے دانت کے اندر خون کی رگوں والا حصہ یعنی پلپ ننگی ہو جاتی ہے اورشدید درد ہوتا ہے۔اور مریضکسی چیز کو چبانہیں سکتا۔ اور لا پرواہی سے بعض مریضوں میں چوٹ لگادانت کچھ عرصہ بعد اپنی رنگت تبدیل کر لیتا ہے۔ اور دوسرے دانتوں سے رنگ میں مختلف دکھائی دیتا ہے۔

وجوہات

1۔ دانتوں کی سطح کا کمزور ہونا۔
2۔ بہت سخت چیزوں کا دانتوں سے توڑنا۔
3۔ چوٹ لگنے سے دانت کے انیمل کا ٹوٹ جانا
4۔ بعض دانتوں پر کالا نشان لگا ہوتا ہے چونکہ کالا نشان باہر سے چھوٹا ہوتا ہے اس لئے اسکی پرواہ نہیں کی جاتی اور اسکے اندر بڑھنے سے دانت کھوکھلا ہو جاتا ہے۔ اس طرح عموماً سخت چیز کھانے سے ایسا دانت ٹوٹ جاتا ہے۔

تشخیص

بعض دفعہ سامنے سے دانت نہیں ٹوٹا ہوتااور صرف کریک کے نشان ہونے سے تشخیص مشکل ہو جاتی ہے۔ بعض دفعہ کریک اندر پلپ تک گیا ہوتاہے۔اور مریض درد میں مبتلا ہوتا ہے۔ یہ معمولی کریک فابئر آپٹک کے ذریعے روشنی ڈال کر یا کیمرہ میں ویو بڑا کر کے دیکھا جا سکتا ہے۔

علاج

۱۔ دانتوں کی سطح کی مضبوطی کیلئے (FluOride Therapy )فلوراڈائزیشن کروائیں۔
۲۔ دانت کی سطح ٹوٹنے کی صورت میں پن والی بھرائی (Pin Retained Filling)کروائیں یاکراؤن چڑھوائیں۔
آجکل (Build-ups)کمپوزٹ بلڈاپ کے ذریعے کبھی کسی حادثے میں یا بچوں کے گرنے پڑنے میں چوٹ لگنے پر سامنے کے دانت بیچ میں ٹوٹ جائیں یابرا تاثردیں۔
ایسے میں Dentistڈینٹل سرجن اس دانت کے کلر کی فیلنگ لے کر اس دانت کو دوبارہ ویسا ہی بنا دیتے ہیں۔
اس بھرائی کو جو دانتوں کی ہم رنگ ہوتی ہے۔ Comositeکمپوزٹس کہتے ہیں۔
۳۔ درد کی صورت میں روٹ کینال علاج کروائیں۔

(جسکی تفصیل متعلقہ باب میں درج ہے)
۴۔ اگردانت کا رنگ تبدیل ہو جائے تو دوسرے دانتوں کے رنگ کے مطابق ساتھ کراؤن بھی چڑھوالیں۔

علاج میں ناکامی کی وجوہات

1۔ علاج کے بعد پالشنگ ضرور کروائیں۔
2۔ ہر چھ ماہ کے بعد فلو رائیڈ تھراپی ضرور کرائیں۔

علاج نہ کروانے کے نقصانات

کریکس(Cracks)اور ٹوٹنے کی وجہ سے دانت کی سطح کمزور ہو جاتی ہے۔ دانتوں میں ٹھنڈ اگرم لگ کر مزید پیچیدگیوں کا پیش خیمہ بن سکتاہے۔

احتیاطی تدابیر

دانت قدرت نے غذا چبانے کے لئے دیئے ہیں۔ نہ کہ بادام، اخروٹ توڑنے اور بوتل کھولنے کیلئے۔ لہٰذ ادانتوں سے غیر فطری کام نہ لیا جائے اور ان کی حفاظت کا قیمتی اثاثہ کی طرح خیال رکھا جائے۔